Your Cart

  • Your cart is empty!
Free shipping for orders under 10km
اسلام میں خوشبو کے استعمال کا طریقہ: تاریخی اور شرعی پہلو
Saqib Ghatte Oct 01, 2024 2,309

اسلام میں خوشبو کے استعمال کا طریقہ: تاریخی اور شرعی پہلو

خوشبو انسانی تاریخ میں ہمیشہ اہم رہی ہے، اور اسلام نے اس کے استعمال کو پاکیزگی اور عبادت کا حصہ بنایا۔ خوشبو کا استعمال نہ صرف ظاہری صفائی کا مظہر ہے بلکہ یہ دل کو سکون، مزاج کو خوشگوار، اور روح کو پاکیزگی کی طرف راغب کرتی ہے۔ اسلامی تعلیمات میں خوشبو کو خاص مقام دیا گیا ہے، اور نبی کریم ﷺ کی زندگی اس کی بہترین مثال ہے۔

خوشبو کا تاریخی پس منظر

اسلام سے قبل عرب معاشرہ خوشبو کے استعمال میں مشہور تھا۔ مختلف قدرتی مواد جیسے عود، مشک، اور عنبر کو خوشبو کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اسلام نے اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے خوشبو کے استعمال کو سنت اور پاکیزگی کا عمل قرار دیا۔

نبی کریم ﷺ اور خوشبو کا استعمال

نبی اکرم ﷺ خوشبو پسند کرتے تھے اور اسے اپنی زندگی کا حصہ بنایا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

"میں نے نبی ﷺ کے احرام باندھنے سے پہلے ان کے جسم پر خوشبو لگائی۔" (صحیح بخاری: 1539)
آپ ﷺ نے فرمایا: "مجھے تمہاری دنیا کی چیزوں میں سے خوشبو اور عورتیں پسند ہیں، اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے۔"
(سنن نسائی: 3939) یہ احادیث اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ خوشبو نہ صرف نبی ﷺ کی ذاتی پسند تھی بلکہ ان کی سنت بھی تھی۔

خوشبو کا شرعی پہلو

اسلام میں خوشبو لگانے کو پسندیدہ عمل قرار دیا گیا ہے، لیکن اس کے استعمال کے لیے کچھ اصول بھی مقرر کیے گئے ہیں:

مردوں کے لیے خوشبو

مردوں کے لیے خوشبو کا استعمال مستحب ہے، خاص طور پر نماز اور جمعے کے لیے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی ﷺ کے پسینے میں خوشبو محسوس ہوتی تھی۔” (مسلم)

خواتین کے لیے خوشبو

خواتین کے لیے خوشبو کا استعمال گھر یا اپنے شوہر کے لیے جائز اور مستحب ہے، لیکن ایسی خوشبو جو غیرمحرم مردوں کو اپنی طرف متوجہ کرے، ممنوع ہے۔  نبی ﷺ نے فرمایا: “جو عورت خوشبو لگا کر باہر نکلے اور لوگ اس کی خوشبو محسوس کریں تو وہ زنا کے قریب ہے۔” (ترمذی)

اعتدال اور نیت

اسلام خوشبو کے استعمال میں اعتدال اور درست نیت پر زور دیتا ہے۔ خوشبو دکھاوے یا فخر کے لیے نہیں بلکہ صفائی اور پاکیزگی کے لیے ہونی چاہیے۔

خوشبو کے استعمال کے تاریخی مواقع

خوشبو کے استعمال کے کئی تاریخی مواقع اور طریقے ہیں:

عبادات میں خوشبو:
نبی ﷺ اور صحابہ کرام نماز کے لیے خوشبو کا اہتمام کرتے تھے۔ مسجدوں کو خوشبو دار بنانا بھی سنت ہے۔

حج اور عمرہ:
حج اور عمرے کے دوران احرام باندھنے سے پہلے خوشبو لگانا سنت ہے۔

روزمرہ زندگی:
نبی ﷺ عام ملاقاتوں میں بھی خوشبو استعمال کرتے تھے تاکہ آپ کی موجودگی خوشگوار محسوس ہو۔

مشہور خوشبوئیں اور ان کے فوائد

عود: عرب میں عود کا استعمال گھر اور مسجدوں کو معطر کرنے کے لیے کیا جاتا تھا۔

مشک: مشک کو نبی ﷺ خاص طور پر پسند فرماتے تھے۔

عنبر: عنبر کا استعمال بدن اور لباس کو خوشبو دار بنانے کے لیے کیا جاتا تھا۔

خوشبو کے عملی فوائد

ذہنی سکون: خوشبو دل و دماغ کو سکون فراہم کرتی ہے۔

معاشرتی تعلقات: خوشبو کا استعمال دوسروں کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم کرنے میں مددگار ہے۔

روحانی پاکیزگی: خوشبو عبادات کی تیاری میں دل کو عبادت کی طرف مائل کرتی ہے۔

اسلام میں خوشبو کا استعمال ایک پاکیزہ اور پسندیدہ عمل ہے، جو سنت نبوی کا حصہ ہے۔ خوشبو نہ صرف ظاہری صفائی کا ذریعہ ہے بلکہ روحانی اور معاشرتی فوائد بھی فراہم کرتی ہے۔ تاریخ اور شرعی اصولوں کی روشنی میں خوشبو کا اعتدال اور مقصد کے مطابق استعمال ہمیں دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔